Kaptaan Is Unbeatable - Insaf Blog | Pakistan Tehreek-e-Insaf


 

کپتان ناقابل شکست ہے
 

شکست سے بھی فتح کشید کر لینے کا ہنر عمران خان ہی جانتا ہے جس کی زندگی میں شکست نام کی کوئی شے نہیں ہے۔ وہ ہر مشکل کو opportunity قرار دے کر لڑتا ہے اور ہر صورتحال کو پلٹ دیتا ہے۔ رجیم چینج آپریشن پاکستان پہ پچہتر سالوں سے قابض سب سے بڑی قوت اور اس کے تمام سیاسی ہرکاروں کا مشترکہ پلان تھا لیکن عمران خان نے پوری ریاستی مشینری کو نہتے شکست دی اور آج حال یہ ہے کہ اس کے نام کا خوف ہر سو ہے۔ اس نے عوامی قوت کو ہتھیار بنا کر دنیا کی تاریخ میں وہ پہلی پرامن جدوجہد کی مثال قائم کی جس نے ہوری ریاستی مشینری ، مافیا اور اشرافیہ کے گٹھ جوڑ کو عوامی قوت سے شکست دی اور آج الیکشن کے نام سے ہی مخالفین خوف و ہراس کا شکار ہو جاتے ہیں ۔ اس نے پیٹھ میں چھرا گھونپنے والی اتحادی جماعت اور مقتدرہ کے پیادوں کو اپنی جماعت میں اس وقت ضم کر لیا جب اس کی جماعت پہ سرخ کاٹا لگایا جا چکا تھا ۔ اس نے انھی قوتوں کو اس مقتدرہ کے خلاف کھڑا کر دیا جن کے بارے تاثر تھا کہ رجیم چینج آپریشن میں مقتدرہ کے خوف اور بلیک میلنگ کا شکار کر آئین پہ کمپرومائز کیا ۔ اس نے عوامی رائے عامہ کی بدولت لوٹا کریسی کو تباہ کر دیا۔ اس نے عوامی قوت کے بل بوتے پہ مقتدرہ کے ہرکاروں کو نفرت کا نشان بنا دیا۔ اس نے سوشل میڈیا کے کردار سے مقتدرہ کو گالی بنا دیا ۔ آج خلق خدا کے دل اسی کی جانب مڑ چکے ہیں۔ وہ اس وقت پاکستان کی سب سے بڑی قوت بن کر ابھرا ہے۔ کوئی بھی قوت ، کسی بھی میدان میں اسے شکست نہیں دے پائی۔ وہ اپنی قوم کےلیے بے سر و سامان لڑا لیکن مشیت ایزدی پہ ایمان اس قدر تھا کہ گولیوں کی بوچھاڑ بھی اسے راستے سے ہٹا نہ سکی۔ 

مقتدر قوتوں کی بدحواسی کا یہ عالم ہے کہ ساری ریاستی مشینری اپنے کنٹرول میں ہے ، الیکشن کمیشن سے لیکر وفاقی حکومت تک اپنی ہے ، اور تو اور نگران حکومتیں بھی اپنی لگوائی ہوئی ہیں لیکن اس کے باجود صوبائی الیکشن سے اس قدر خوفزدہ ہیں کہ صوبائی الیکشن روکنے کےلئے کابینہ اجلاس سے لیکر پارلیمنٹ میں قراردادیں گھمائی جا رہی ہیں ، کبھی فنڈ کے اور کبھی الیکشن کمیشن کے بہانے چلائے جا رہے ہیں ، کبھی سیکورٹی ایشو تو کبھی معاشی اعشاریوں کے پیچھے چھپا جا رہا ہے۔ مدعا بس ایک ہی ہے کہ الیکشن سے فرار کی راہ اختیار کی جائے۔ 

یہ عوامی قوت کا خوف ہے ، یہ جمہور کی طاقت کا خوف ہے ، یہ عمران کی مقبولیت کا خوف ہے ، یہ اس سسٹم کی تباہی کا خوف ہے ، یہ مقتدرہ کی سیاست سے بے دخلی کا خوف ہے ، یہ مافیا اور اشرافیہ کی بقا کو لاحق خطرات کا خوف ہے ، یہ پلاٹوں اور ڈالروں کی ریل پیل کے خاتمے کا خوف ہے ، یہ آئین کی سربلندی کا خوف ہے ، یہ سول سپریمیسی کا خوف ہے۔ اشرافیہ کو اس قدر خوفزدہ اور بوکھلاہٹ کا شکار کبھی نہیں دیکھا گیا۔ یہ بوکھلاہٹ ان کی شکست و ریخت کا مظہر ہے۔ ان شاءاللہ حقیقی آزادی کا سورج پوری شان و شوکت سے ایک نئی صبح کا پیام لیکر طلوع ہونے والا ہے جس کے سامنے موم کے فرعونوں کے پگھلنے اور ان کی ہیئت بدلنے کا نظارہ دیدنی ہو گا۔ عمران خان نے شکست سے فتح کی راہ کشید کر لی ہے ۔ 

اقوام عالم معترف ہے کہ عمران خان نے بے رحم اشرافیہ کے سامنے عوامی قوت کے بل بوتے پہ پرامن جدوجہد کی ایک انوکھی مثال قائم کی ہے جس نے طاقتور اشرافیہ کو ناکوں چنے چبوائے ہیں۔ عمران خان کی سیاسی تدبیروں نے مشکل ترین صورتحال میں بھی مقتدر قوتوں کو ہر مقام پہ ٹکر دی اور ہر منصوبہ خاک میں ملایا ۔ صوبائی اسمبلیوں کو مخصوص وقت پہ توڑنا بھی ایک ایسا ہی بظاہر احمقانہ مگر حقیقتاً بہترین فیصلہ تھا جس سے عمران خان کی بہادری ، دانش اور دور اندیشی جھلکتی دکھائی دی ۔ اس فیصلے نے اشرافیہ کو بوکھلا دیا اور ریاستی مشینری کھل کر آئین کے سامنے آن کھڑی ہوئی۔ اس فیصلے نے ہر قوت کو اس کی بقا کی فکر میں لگا دیا۔ اس فیصلے نے سیاست میں ایک زبردست ارتعاش پیدا کیا جس سے مقتدر قوتوں کے ہاتھوں سے طاقت مٹھی سے ریت کی مانند پھسلنے لگی۔ آج اس فیصلے نے عمران خان کو اس مقام پہ لا کھڑا کیا ہے کہ مخالفین ملک بھر میں الیکشن کے انعقاد پہ مزاکرات کی دعوت دیتے دکھائی دیتے ہیں ۔ 

مخالفین چاہتے ہیں کہ الیکشن اکتوبر میں ہوں تاکہ ستمبر میں چیف جسٹس صاحب چلیں جائیں اور صدر پاکستان کی مدت بھی ختم ہو جائے لیکن مزاکرات کی صورت میں عمران خان عدالت کو گارنٹر بنا کر الیکشن ایک سے دو ماہ تک ہی آگے لے جا سکتے ہیں۔ نگران حکومتوں کی آئینی حیثیت بھی ختم ہو چکی ہے لہذا اس پہ بھی عمران خان کے موقف کے سامنے مخالفین کو سرنڈر کرنا ہو گا۔ بصورت دیگر وہ آئین کے ساتھ کھڑے ہو کر اشرافیہ کی گرتی دیوار کو آخری دھکا لگانے کےلئے تیار ہیں۔ اس وقت گیم کا پانسہ پلٹ چکا ہے۔ اشرافیہ کی قوت ہوا ہو چکی ہے۔ عمران خان کی سیاسی تدبیروں نے ان سے کنگ میکر کا کریڈٹ چھین کر انھیں بہت پیچھے دھکیل دیا ہے جہاں سے وہ اپنی بقاء کےلیے ہاتھ پاؤں مارنے پہ مجبور ہیں۔ 
عمران خان کی پرامن جدوجہد نے پہلی دفعہ مقتدر حلقوں کو شکست و ریخت سے دوچار کر کے بے بس کر دیا ہے۔ یہ وہ حقیقت ہے جو ہر صاحب دانش دیکھ سکتا ہے۔ عمران خان کا ہر قدم اشرافیہ اور مافیا کے اس گٹھ جوڑ کی تباہی کا باعث بنتا جا رہا ہے۔ اب سے پاکستان کی سب سے بڑی قوت جمہور اور جمہور کا منتخب لیڈر جناب عمران احمد خان نیازی ہیں۔